2025-07-08
آل علی

از قلم ساجد محمود انصاری

یزیدی گروہ  اپنے روحانی باپ یزید کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے بے سروپا دعوے کرتا ہے جن میں سے ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ سیدہ زینب بنت علی علیہا السلام نے واقعہ کربلا کے بعد اپنی بیٹی ام محمد ؒ کا نکاح یزید ملعون سے کیا تھا۔  باور کرلیجیے کہ یہ ایسا جھوٹ ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں۔

سیدہ زینب بنت علی  ابن ابی طالب علیہا السلام سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب علیہما السلام کے نکاح میں تھیں۔کتاب نسبِ قریش (مصعب بن عبداللہ الزبیری)کے مطابق سیدہ زینب بنت علی علیہما السلام کی اولاد میں جعفر اکبر، عون اکبر،علی  اور ام کلثوم  علیہم السلام شامل ہیں، تاہم طبقات ابن سعد میں عباس  اور محمد کا ذکر بھی اولادِ زینب میں کیا گیا ہے، جوکہ ایک مغالطہ ہے کیونکہ محمد اکبر اور محمد اصغر  دونوں بنتِ خفصہؒ کے بطن سے تھے۔(کتاب نسبِ قریش)

کتاب نسبِ قریش  اور تاریخِ دمشق  ابن عساکر کے مطابق  ام محمد لیلیٰ بنت مسعود کے بطن سے پیدا ہوئی تھیں نہ کہ سیدہ زینب بنتِ علی علیہا السلام کے بطن سے۔

امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبداللہ بن جعفر علیہما السلام  کی بیٹی ام کلثومؒ کا رشتہ اپنے بیٹے یزید ملعون کے لیے مانگا تو سیدنا عبداللہ بن جعفر نے معاملہ امام حسین بن علی علیہما السلام کے سپرد کردیا۔ امام حسین علیہ السلام نے ام کلثوم ؒ کا نکاح یزید  ملعون سے کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ وہ یزید کو اچھا نہیں جانتے تھے۔

تاہم سیدنا عبداللہ بن جعفر علیہما السلام نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ  کی ناراضگی سے بچنے کے لیے اپنی دوسری بیوی کی بیٹی ام محمد کا نکاح یزید سے کردیا۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ معاملہ سانحۂ کربلا سے بہت پہلے کا ہے۔مگر یزیدی گروہ اس نکاح کو ہوّا بنا کر پیش کرتا ہے اوردجل و فریب سے یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ سیدہ زینب  علیہما السلام نے سانحۂ کربلا پیش آنے کے بعد  اپنی بیٹی ام محمد  کا نکاح یزید سے کرکے اسے قتلِ اہلِ بیت  علیہم السلام سے بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔ حال آن کہ یزید ہی سانحۂ کربلا کا اصل ذمہ دار ہے، اسی نے سرجون بن منصور رومی نصرانی کے کہنے پر عبیداللہ بن زیاد کو کوفہ کا گورنر بنایا تاکہ وہ  ہر صورت میں امام حسین علیہ السلام کا راستہ روکے۔  

حجاج بن یوسف جب مکہ و مدینہ کا گورنر بنا تو اس ملعون  نے یزید سے ام کلثوم ؒ کے یزید سے نکاح پرامام حسین علیہ السلام کے انکار کا بدلہ یوں لیا کہ اس نے زبردستی ام کلثوم ؒ سے نکاح کرلیا(کتاب نسبِ قریش)۔ کیا ام کلثوم ؒسے یوں زبردستی نکاح کرنے سے حجاج ابن یوسف کے سارے گناہ دھل گئے؟ کیا اس کے ظلم و جور کی داستانیں کتابوں سے محو ہوگئیں؟ نہیں ہرگز نہیں۔

جس طرح ام کلثوم بنت عبداللہ بن جعفر ؒ سے نکاح سے حجاج بن یوسف پاک پوتر نہیں ہوجاتا اسی طرح یزید بھی ام محمد بنت عبداللہ بن جعفر سے نکاح کرکے معصوم عن الخطا نہیں بن گیا، جمہور اہلِ سنت کے نزدیک وہ سانحۂ کربلا کا اصل ذمہ دار ہے اور امت کی لعنت کا مستحق ہے۔

لہٰذا آل ِ علی علیہم السلام کی بنو امیہ سے کوئی رشتہ داریاں نہیں تھیں، یہ محض افسانوں اور من گھڑت قصے کہانیوں کی باتیں ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔حقیقت یہی ہے کہ جنگِ صفین کے بعد آل علی علیہم السلام بنو امیہ کے کرتوتوں کی وجہ  سے  ان سےمتنفر ہوگئی تھی، جن میں سب سے گھناؤناطرزِ عمل امام علی علیہ السلام کو برسرِ منبر گالیاں دینا تھا۔بھلا آلِ علی علیہم السلام اس گھٹیا طرزِ عمل کو کیسے برداشت کرسکتی تھی؟

بے شک امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اس فعلِ شنیع پر راضی نہ تھے مگر وہ نامعلوم اسباب کی بنا پر بنو امیہ کو  اس جرمِ عظیم سے باز رکھنے میں ناکام رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Discover more from دَارُالحِکمۃ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading