2025-07-06

 

نماز اطمینان سے ادا کرنا فرض ہے

ارشادِ باری تعالیٰ ہے

حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ[1]

اور صلوٰۃ کی حفاظت کرو خاص طور پر صلوٰۃِ وسطیٰ کی۔اور اللہ کے سامنے عاجزی سے قیام کیا کرو۔

نماز کی حفاظت میں داخل ہے کہ نماز کے مقررہ اوقات میں  اہتمام کے ساتھ نماز کے تمام ارکان پورے اطمینان کے ساتھ ادا کیے جائیں اور اس پر ہمیشگی اختیار کی جائے۔

سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں  کہ میں نے آپ کی امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور میں نے اپنے آپ سے یہ عہد کیا ہے کہ جو کوئی ان نمازوں کو وقت پر ادا کرتا رہے گا  میں اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو ان کی حفاظت نہیں کرے گا میرا ان سے کوئی وعدہ نہیں ہے۔[2]

 

سیدنا رفاعہ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اکرم ﷺ مسجد میں تشریف فرماتھے کہ ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگا، نماز سےفارغ ہونے کے بعد نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کہ جاؤ اور دوبارہ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ آدمی گیا اور اس نے پہلے کی طرح نماز پڑھی اور پھر نبی ﷺ کے پاس آیا  آپ ﷺ نے فرمایا کہ جاؤ دوبارہ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی۔تب وہ شخص کہنے لگا کہ یا رسول اللہ مجھے سکھا دیجیے کہ نماز کیسے پڑھوں۔نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب تم قبلہ رو کھڑے ہو تو اللہ اکبر کہو، پھر ام القرآن (سورۃ الفاتحہ) پڑھو، پھر اس کے بعد جس سورت کی چاہے قرأت کرو، جب تم رکوع کرو تو اپنی ہتھیلیاں  اپنے گھٹنوں پر رکھو،اپنی پشت لمبی کرو اور اطمینان سے جھکے رہو، پھر جب تم اپنا سر اٹھاؤ تو اپنی پشت سیدھی کرو ،یہاں تک کہ تمام جوڑ اپنی اصل جگہ پر لوٹ جائیں۔جب تم سجدہ کرو تو خوب اطمینان سے سجدہ کرو، پھر جب تم سجدے سے سر اٹھاؤ تو اپنی بائیں ران پر بیٹھو، پھر ہر رکعت  اور سجدہ میں ایسا ہی کرو۔[3]

سیدنا رفاعہ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ سے ہی ایک دوسری سند سے اسی معنیٰ کی دوسری روایت یوں منقول ہے کہ ہم رسول اکرم ﷺ کے ہمراہ مسجد میں موجود تھے کہ ایک آدمی آیا اور  مسجد کے ایک کونے میں نماز پڑھنے لگا، نبی ﷺ اسے دیکھ رہے تھے ، نماز سےفارغ ہونے کے بعد نبی ﷺ کے پاس آکر سلام عرض کرنے لگا۔نبی ﷺ نے سلام کا جواب دینے کے بعد فرمایا کہ جاؤ اور دوبارہ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی۔ نبی ﷺ نے دو یا تین بار ایسا فرمایا۔پھر وہ شخص کہنے لگا کہ جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے میں  نے اپنی جانب سے  بہتر ین نماز پڑھی ہے، براہ کرم  آپ مجھے سکھا دیجیے۔تب نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب تم نماز  کا رادہ کرو تو اچھی طرح وضو کرو پھر قبلہ رو  کھڑے ہوجاؤ اور  اللہ اکبر کہو، پھر قرأت کرو، پھر پورے  اطمینان کے ساتھ رکوع کرو، پھر سر اوپر اٹھاؤ اور سیدھے کھڑے ہوجاؤ،پھر پورے اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو،پھر سر اٹھاؤ اور اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر پورے اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو پھر (اگلی رکعت کے لیے) کھڑے ہوجاؤ۔اگر تم نے اس طریقے سے نماز مکمل پڑھی توتم نے مکمل پڑھ لی اور اگر اس میں سے کچھ چھوڑ دیا تو تمہاری نماز ناقص ہوگی۔[4]

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ مسجد میں تشریف فرماتھے کہ ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگا، نماز سےفارغ ہونے کے بعد نبی ﷺ کے پاس آکر سلام عرض کرنے لگا۔نبی ﷺ نے سلام کا جواب دینے کے بعد فرمایا کہ جاؤ اور دوبارہ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ آدمی گیا اور اس نے پہلے کی طرح نماز پڑھی اور آکر نبی ﷺ کو سلام کیا ۔نبی ﷺ نے سلام کا جواب دینے کے بعد فرمایا کہ جاؤ اور دوبارہ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی۔یہاں تک کہ تین دفعہ ایسا ہوا۔پھر وہ شخص کہنے لگا کہ جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے میں اس سے بہتر نماز پڑھنا نہیں جانتا، براہ کرم مجھے سکھا دیجیے۔تب نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اللہ اکبر کہو، پھر جو تم آسانی قرآن میں سے پڑھ سکو پڑھو، پھر پورے  اطمینان کے ساتھ رکوع کرو، پھر سر اوپر اٹھاؤ اور سیدھے کھڑے ہوجاؤ،پھر پورے اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو،پھر سر اٹھاؤ اور اطمینان سے بیٹھ جاؤ،پھر ساری نماز اسی طرح اطمینان سے ادا کرو۔[5]

سیدنا  عثمان  بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز ہم رسول اکرم ﷺ کے ہمراہ تھے، کہ ایک شخص آیا  اور ایک ستون کے پاس کھڑے ہوکر جلدی جلدی نماز پرھ کے چل دیا۔رسول اکرم ﷺ نے فرمایا  یہ شخص اگر اسی حالت میں مرگیا تو بے دینی کی موت مرے گا۔[6]

اللہ تعالیٰ سے دعا کہ وہ ہمیں پابندی سے پانچ وقت کی نماز اطمینان و سکون سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

 



[1] البقرہ:238

[2] سنن ابوداؤد: رقم 430

[3] مسند احمد: رقم 19204، سنن ابو داؤد: رقم 857

[4] مسند احمد: رقم 19206، سنن ابوداؤد: رقم 858، سنن ابن ماجہ: رقم 460

[5] مسند احمد: رقم 9633، صحیح البخاری: رقم 757، صحیح مسلم: رقم 397

[6] مسند احمد: رقم 17375

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Discover more from دَارُالحِکمۃ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading