قادیا نی عقائد
از قلم ساجد محمود انصاری
قرآن اور احادیث متواترہ میں یہ عقیدہ دو جمع دو چار کی طرح عیاں ہے کہ رسول اکرم محمد بن عبداللہ الہاشمی ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی و رسول ہیں۔ آپ ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے اب قیامت تک کسی بھی ہستی کو نبوت کے مقام پر فائز نہیں کیا جائے گا۔اب قیامت تک کوئی تشریعی یا غیر تشریعی نبی پیدا نہیں ہوگا۔لہذا اگر اب کوئی شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ نےمقامِ نبوت پر سرفراز کیا ہے یا یہ کہ اس کی طرف اللہ تعالیٰ وحی نازل کرتا ہے تو ایسا شخص قرآن حکیم کو جھٹلاتا ہے اور اللہ تعالیٰ پر کھلا جھوٹ باندھتا ہے۔جبکہ قرآن کو جھٹلانا اور اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا صریح کفر ہے ۔
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖؕ-اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الْمُجْرِمُوْنَ
تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے؟ بیشک(یہ) مجرم فلاح نہیں پائیں گے۔
سورہ یونس: آیت 17
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَ كَذَّبَ بِالصِّدْقِ اِذْ جَآءَهٗؕ-اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِیْنَ
تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور حق کو جھٹلائے جب اُس کے پاس آئے، کیا کافروں کا ٹھکانہ جہنم نہیں ہے؟
ہندوستان کے شہر قادیان میں 1835 میں ایک مسلمان گھرانے میں ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام مرزا غلام احمد رکھا گیا، اس بچے کی پرورش اسی مسلمان گھرانے میں ہوئی مگر بڑا ہو کر یہ لڑکا بہک گیا۔ اگرچہ اس نے اسلامی تعلیم بھی حاصل کی تھی مگر اس کی خودپسندی اور تکبر نے اسے تباہ کردیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی ملعون نے پہلے تو مسیحِ موعود ہونے کا دعویٰ کیا، پھر رفتہ رفتہ اس باطل دعویٰ میں ترقی کرتے ہوئے اس نے یہ کہنا شروع کردیا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے انسانوں بالخصوص مسلمانوں کے عقائد کی اصلاح کے لیے چن لیا ہے اور مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے۔یہ بات کوئی پوشیدہ راز نہیں بلکہ مرزا ملعون نے اعلانیہ طور پر اپنی کتابوں اور تقریروں میں باربار اپنے اس دعویٰ کو دہرایا ہے۔یہ بات کسی دین فروش مُلّا یا کسی سیاستدان کافریقِ مخالف پرالزام یا مغالطہ بھی نہیں ہے ، بلکہ ایسی امرِ واقعہ ہے جس کا انکار کوئی فاتر العقل ہی کرسکتا ہے۔
یاد رہے کہ مرزا ملعون نے سادہ لوح عوام کو دھوکہ دینے کے لیے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وہ سیدنا امام الانبیا محمد عربی ﷺ کو خاتم النبیین تسلیم کرتا ہے، مگر اس کے نزدیک خاتم النبیین کا مطلب آخری نبی نہیں ہے۔یوں تو دعویٔ نبوت کرنےکے بعد مرزا کی کوئی کتاب ایسی نہیں جس میں اس نے ہذیان نہ بکا ہو، مگر جن لوگوں کو مغالطہ ہو کہ ہم مرزا ملعون پر کوئی الزام تراشی کررہے ہیں تو وہ مرزا کی صرف دو مشہور کتابیں مسیحِ موعود اور تذکرہ کا مطالعہ کر لیں تو انہیں مرزا کے دعوے کی سمجھ آجائے گی۔ مرزا ملعون کی تعلیمات کی تبلیغ کرنے پر پابندی کے بعداس کی اردو کتابیں اب آسانی سے دستیاب نہیں ہیں، تاہم احمدیوں نے اس کی کتابوں کے انگریزی تراجم بھی شائع کیے ہوئے ہیں جو آن لائن دستیاب ہیں۔مرزا ملعون اپنی کتاب تذکرہ میں لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے 1968 یا 1969 میں مجھ پر یہ وحی نازل کی (معاذاللہ نقل کفر کفر نابشد)
’’تیرا خدا تیرے اس فعل پر راضی ہوا اور وہ تجھے بہت برکت دے گایہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔‘‘[1]
مرزا ملعون نے اپنی نام نہاد وحی پر مشتمل کتاب کا نام براہین احمدیہ رکھا ہے جو چار یا پانچ مجلدات پر مشتمل ہے۔مذکورہ بالا نام نہاد وحی براہین احمدیہ کی جلد چہارم میں بھی مذکور ہے۔
تذکرہ نامی کتاب میں مرزا ملعون نے اپنے زعم میں اپنے مکاشفات بیان کیے ہیں۔ مرزا ملعون اپنے 1875 کے ایک خواب کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اس نے خواب میں نبی ﷺ، سیدنا علی، سیدہ فاطمہ ،سیدنا حسن اور سیدنا حسین علیہم السلام کو خواب میں دیکھا، اسے اس خواب میں سیدنا علی علیہ السلام کی لکھی ہوئی تفسیر عطا کی گئی۔[2]
تذکرہ نامی کتاب میں ہی 1881 کے تذکرہ میں مرزا ملعون لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی کی(معاذاللہ):
انا نبشرک بغلام حسین [3]
(میں تمہیں ایک خوبصورت بیٹے کی بشارت دیتا ہوں)
مرزا ملعون نے نہ صرف یہ کہ اللہ پر جھوٹ باندھا بلکہ قرآن کی بہت سی آیات کے بارے میں اس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ آیات اس پر نازل کی گئی ہیں(معاذاللہ)۔ مثال کے طور پر تذکرہ میں مارچ 1882 کے عنوان کے تحت ایک طویل عربی عبارت دی گئی ہے، جس کا آغاز یوں ہوتا ہے:
یا احمد بارک اللہ فیک۔ ما رمیت اذ رمیت ولکن اللہ رما۔۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ اس عبارت کا اختتام ان الفاظ پر ہوتا ہے:
اصحاب الصفۃ وما ادراک ما اصحاب الصفۃ تری اعینھم تفیض من الدمع،یصلون علیک،ربنا اننا سمعنا منادیا ینادی للایمان و داعیا الی اللہ و سراجا منیرا۔[4]
مرزا ملعون کی خباثت ملاحظہ فرمائیں کہ وہ نہ صرف یہ دعویٰ کررہا ہے کہ اصحاب صفہ اس پر درود بھیجتے ہیں بلکہ یہ کہنے کی بھی جسارت کررہا ہے کہ وہ سراج منیر ہے جبکہ سبھی اہل ایمان جانتے ہیں کہ سراج منیر رسول اکرم ﷺ کا لقب مبارک ہے۔
کیا ایسا شخص نبی تو درکنار مسلمان بھی ہوسکتا ہے جس کا دعویٰ یہ ہو کہ قرآنی آیات اس پر نازل ہوئی ہیں اور وہی سراج منیر ہے۔
مرزا ملعون تذکرہ میں 1883 کے عنوان کے تحت لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر یہ وحی نازل کی(معاذاللہ):
انی خلقتک من جوہر عیسیٰ وانک و عیسیٰ من جوہر واحد کشیئ واحد[5]
(بے شک میں نے تمہیں عیسیٰ علیہ السلام کے جوہر سے پیدا کیا ہے اور بے شک تم اور عیسیٰ علیہ السلام ایک ہی جوہر سے پیدا کیے گئے ہو،جیسے دونوں ایک ہی شئے ہوں۔)
ملاحظہ کیجیے کس طرح یہ خبیث عیسیٰ علیہ السلام ہونے کا دعویٰ کررہا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ مرزا کی کتب تضادات سے بھری ہوئی ہیں، کہیں وہ خود کو عیسیٰ علیہ السلام باورا کراتا ہے اور کہیں کہتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں، وہ زندہ آسمان پر موجود نہیں ہیں اور نہ ہی قربِ قیامت میں نازل ہوں گے۔(معاذاللہ)
اس خبیث نے یہاں تک لکھا ہے کہ مسیحِ محمدی (مرزا بزعم خود) اور مسیحِ موسوی (عیسیٰ علیہ السلام) سے زیادہ بزرگ وبرتر ہے۔(معاذاللہ) [6]
مرزا نے اسی تذکرہ نامی کتاب میں یہ دعویٰ بھی کی ہے کہ قرآن میں قادیان کا نام بھی ذکر ہوا ہے۔[7]جبکہ تمام اہل علم جانتے ہیں کہ قرآن میں کہیں بھی قادیان کا نام مذکور نہیں بلکہ اس کی طرف کوئی دور کا اشارہ تک نہیں۔یہی نہیں بلکہ مرزا ملعون نے رب ذوالجلال کی بھی توہین کی ہے ، تذکرہ میں ہی مئی 1902 کے عنوان کے تحت لکھتا ہے کہ ایک روز جب وہ شدید درد میں مبتلا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر وحی کی کہ خدا غمگین ہے۔(معاذاللہ) [8]
1902 میں قادیان میں طاعون کی وبا پھیلی تو مرزا نے دعویٰ کیا کہ اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی کی ہے کہ خدا قادیان میں نازل ہوگا۔[9]
مرزا ملعون نے تذکرہ میں 20جون 1905 کے عنوان کے تحت اپنے مقام و مرتبہ کے اظہار کے لیے اللہ تعالیٰ پر ایسا جھوٹ باندھا ہے کہ خدا کی پناہ۔ مرزا ملعون کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا (معاذاللہ):
اَنتَ مِنِّی وَ اَنَا مِنکَ[10]
(تم مجھ سے ہو میں تم سے ہوں)
باور کرلیجیے کہ یہ جملہ جسے خدا کی وحی کے طور پر پیش کیا گیا ہے سارے قرآن کی نفی ہے۔ کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے بڑی اعلیٰ توحید بیان کی ہے۔ یہ کفریہ جملہ سورۃ الاخلاص جسے سورۃ التوحید بھی کہا جاتا ہے،کی ہر آیت کی نفی کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے تو قرآن میں فرمایا ہے کہ نہ وہ کسی کو جنتا ہے نہ وہ کسی سے جنا گیا، مگر یہ جملہ اس کا بالکل الٹ تصور پیش کرہا ہے۔ یقیناً قادیانی اس کی بڑی تاویلات کرتے ہوں گے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ جملہ شرک فی الذات کی بدترین مثال ہے۔
کیا خیال ہے کہ جو شخص یہ سب واہیات بکتا ہو اسے نبی ماننے والے مؤمن ہوسکتے ہیں، بھلے وہ کہتے پھریں کہ ہم کلمہ پڑھتے ہیں، نمازیں ادا کرتے ہیں، حج کرتے ہیں، روزے رکھتے ہیں ۔رسول اکرم ﷺ کے بعد کسی بھی شخص کو نبی ماننے والا مؤمن نہیں ہوسکتا چہ جائے کہ مرزا ملعون جیسے شخص کو نبی مانا جائے۔ قادیانی آپ سے کہیں گے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے بلکہ صرف مصلح مانتے ہیں۔ آپ ان سے مطالبہ کریں کہ پھر کہہ دو کہ مرزا غلام احمد قادیانی کذاب، کافرومشرک ہے۔وہ کبھی یہ کہنے پر آمادہ نہیں ہوں گے۔یہ قادیانی کی پہچان کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ لعنۃ اللہ علی الکاذبین
[1] تذکرہ، صفحہ 13( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے
[2] تذکرہ، صفحہ 26-27 ( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے
[3] تذکرہ، صفحہ 46( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے
[4] تذکرہ، صفحہ 56-58( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے، براہین احمدیہ، جلد سوم
[5] تذکرہ، صفحہ 97( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے
[6] تذکرہ، صفحہ 557( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے
[7] تذکرہ، صفحہ 95( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے
[8] تذکرہ، صفحہ 553( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے
[9] تذکرہ، صفحہ 562( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے
[10] تذکرہ، صفحہ 732( انگلش ترجمہ)، اسلام انٹرنیشنل پلی کیشنز لمیٹڈ، ٹلفورڈ یوکے