2025-07-06
خوارج کا باطل عقیدہ

خوارج کا باطل عقیدہ

از قلم ساجد محمود انصاری

عقائد اسلام کی تقریباً تمام کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ خوارج وہ گروہ ہے جو گناہ کبیرہ کے مرتکب کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہے اور اس پر ہمیشہ کے لیے جہنم کو واجب قرار دیتا ہے۔ یہ  عقیدہ قرآن و سنت کے صریح نصوص سے متصادم ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ

(سورۃ النسا: آیت 48)

ترجمہ:  بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور شرک سے کم جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے۔

نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ

(سورۃ الزمر: آیت 53)

ترجمہ: اے نبی ؑ کہہ دیجیے:اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پرزیادتی کی! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے ،بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔

اس جیسی متعدد آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے لہٰذا وہ اپنے جس بندے کے لیے چاہتا ہے جو گناہ چاہتا ہے معاف کردیتا ہے، اس کے لیے کسی خاص گناہ کی تخصیص نہیں کی گئی۔

لہٰذا اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا، اس لیے اللہ تعالیٰ چاہے تو اسے معاف کردے گا یا سزا دے کر بالآخر جنت میں داخل  کردے گا۔ احادیث میں اس کی کافی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ حدیثِ شفاعت سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کبائر کے مرتکب کو انبیا و اولیا کی شفاعت کے ذریعےمعاف فرمادے گا۔

خوارج کا ظہور سب سے پہلے امام علی علیہ السلام کے زمانے میں ہوا اور ان بدبختوں کی دلیری دیکھیں کہ من کنت مولاہ فعلی مولاہ (جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کا مولا ہے) کی فضیلت کے حامل شخص کے بارے میں انہوں نے ہذیان بکنا شروع کردیا اور ان کو دین اسلام سے خارج قرار دے کر ان کے خلاف بغاوت کردی۔

اگر امام علی  علیہ السلام جیسے اولیا کے سردار خوارج کی زبان درازی سے محفوظ نہیں رہے تو عام مسلمانوں کی کیا حیثیت۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جو قرآن و سنت کے  تحفظ و اشاعت میں مقدور بھر حصہ ملاتی رہتی ہے۔مسلم ریاست پاکستان کی مسلح افواج 25 کروڑ مسلمانوں کی محافظ ہیں۔ جہلا کے سوا تمام جاننے والے جانتے ہیں کہ مسلح افواج کے بغیر پاکستان کا وجود ہی برقرار نہیں رہ سکتا۔  مگر خوارج اور ان کے ہمنوا مسلسل پاک فوج کی تکفیر کرنے اور ان پر حملے کرنے کو جائز سمجھتے ہیں۔ وہ نادان یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اسلام کی خدمت کررہے ہیں جبکہ وہ اسلام کی جڑ کاٹ رہے ہیں۔ یہ کہاں کی عقلمندی ہے کہ اسلام کے نام پر حاصل کی ہوئی مسلم ریاست کو کمزور کرکے بت پرست ہندؤں  کو اس پر قابض ہونے اوریہاں ہندو راج قائم کرنے کا موقعہ فراہم کیا جائے ؟ خوارج کا دعویٰ تو یہ ہے کہ وہ یہاں اللہ کا کلمہ سربلند کرنا چاہتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ پاکستان کو کمزور کرکے انڈیا کا راستہ ہموار کررہے ہیں۔خوارج احمق یہ بھی نہیں جانتے کہ  افواج ِپاکستان نہ صرف  پاکستان کا دفاع کررہی ہیں بلکہ ایک اعتبار سے افغانستان اور ایران کو بھی انڈیا کے حملوں سے محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔اگر خدانخواستہ پاکستان کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوجائے تو افغانستان اور ایران بھی انڈیا کی توسیع پسندی سے محفوظ نہیں رہیں گے۔ حقیقت یہ کہ پاکستان جنوبی ایشیا اور وسط ایشیا کے مسلم خطے کی ڈھال بنا ہوا ہے۔ پاکستان کی ایٹمی قوت نہ صرف پاکستان کے لیے اہم ہے بلکہ خطے کی تمام مسلم ریاستوں کے دفاع کے لیے ناگزیر ہے۔ کیا افغان بھائی بھول گئے ہیں کہ جب سویت یونین نے ان پر حملہ کیا تو ان کا دفاع کس نے کیا؟ اپنے وطن میں لاکھوں افغانیوں کو کس نے  آباد کیا؟ مگر افسوس کہ انہوں نے اسی تھالی میں چھید کرنا شروع کردیا جس میں وہ کھاتے ہیں۔

لہٰذا خوارج کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مسلح افواج اور نہتے عوام پر حملے کرنے کی بجائے پاک فوج کے دست و بازو بنیں۔ مانا کہ افواج پاکستان سمیت ہم سب میں اخلاقی کمزوریاں موجود ہیں، مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان اخلاقی خرابیوں کی بنیاد پر ان کو مرتد قرادے دیا جائے اور ان پر حملے شروع کردیے جائیں۔اسلام نے جہاد کی اجازت اعلانیہ کفار سے لڑنے کے لیے دی ہے جو اسلام کو ماننے کے دعوےدار نہیں، جہاد کی اجازت  مسلمانوں کی حفاظت کرنے والی پاک فوج سے لڑنے کے لیے نہیں۔اگر خوارج باز نہ آئے تو ان کا انجام  دنیا اور آخرت میں بہت خوفناک ہونے والا ہے۔  دنیا میں پاک فوج ان کو خا چاٹنے پر مجبور کردے گی اور آخرت میں اللہ تعالیٰ انہیں جہنم کی آگ میں جھونک دیں گے۔رسول اکرم ﷺ نے خوارج کو جہنم کے کتے قرار دیا ہے (سنن ابن ماجہ)

سیدنا عبداللہ بن عباس علیہما السلام نے فرمایا کہ درج ذیل آیت خوارج پر صادق آتی ہے:

اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ هُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا

(سورۃ الکہف: آیت 104)

ترجمہ:ان کی دنیا میں کی گئی ساری جدوجہد بےکار ہوگئی جبکہ وہ یہ سمجھتے رہے کہ وہ بہت اچھا کام کررہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں شیطان کے وسوسوں سے محفوظ فرمائے اور دین کی صحیح خطوط پر خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اللھم انصر من نصر دین محمدا واجعلنا منھم واخذل من خذل دین محمدا ولا تجعلنا منھم۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Discover more from دَارُالحِکمۃ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading