2025-07-06

 

کیا حدیثِ شفاعت قرآن سے متصادم ہے؟

از قلم ساجد محمود انصاری

رسول اکرم ﷺ کی مشہور و متواتر حدیث میں قیامت کے روز اہل ایمان کی شفاعت کا تفصیل سے تذکرہ کیا گیا ہے۔اس متواتر حدیث کی بنیاد پر سب اہل ایمان قیامت کے روز شفاعتِ رسول ﷺ کی امید رکھتے ہیں۔لیکن  منکرین ِ شفاعت کا دعویٰ ہے کہ حدیثِ شفاعت  قرآن سے متصادم ہےکیوں کہ قرآن قیامت کے روز ہر قسم کی شفاعت کا انکار کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ جن قرآنی آیات سے استدلال کرتے ہیں، ان سےان کا دعویٰ ہرگز ثابت نہیں ہوتا۔

قرآن حکیم میں جن مقامات پربظاہرشفاعت کی نفی کی گئی ہے ، ان میں سے  کسی بھی مقام پر شفاعت مطلق کی نفی نہیں کی گئی بلکہ ان تمام مقامات پر کفار کے اس دعویٰ کی نفی کی گئی ہے کہ چونکہ وہ ملائکہ کی پرستش کرتے ہیں اس لیے ملائکہ ان سے خوش ہوکر ان کی شفاعت کریں گے۔قرآن میں دس مقامات پر کفار کے حق میں شفاعت کے فائندہ مند ہونے کی نفی کی گئی ہے۔ یہ مقامات درج ذیل ہیں:

البقرۃ: 48، البقرۃ:123،  البقرۃ:254 ، مریم:87،   طہ:109، سبا:23،  الزمر:44، الزخرف:86، المدثر:48، النجم:26 ، الانبیا: 28

ان  سب آیات کا مرکزی مفہوم یہی ہے کہ ملائکہ یا کسی بھی ہستی کی شفاعت قیامت کے روز کفار کے لیے ذرا بھی سودمند نہ ہوگی۔ان میں سے بعض آیات میں یہ صراحت بھی ہے کہ قیامت کے روز ملائکہ یا اللہ کی مقرب ہستیاں ان لوگوں کے حق میں شفاعت کریں گی جن کے لیے اللہ تعالیٰ اجازت مرحمت فرمائیں گے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ

البقرۃ:254

 اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے (بھلائی کے کاموں میں) خرچ کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جب نہ تو کوئی سودے بازی ہوگی اور نہ کسی کی دوستی یا شفاعت (کفارکے) کام آئے گی ، کیونکہ یہ کافر بہت ہی ظالم ہیں۔

نیز فرمایا:

يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا

طہ:109

آج کے دن کسی کی شفاعت فائدہ نہ دے گی سوائے اس کے جسے رب رحمٰن اجازت دے گا اور وہ اس (شافع) کے قول سے راضی بھی ہوگا۔

نیز فرمایا:

يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ

الانبیا:28

وہ جانتا ہے جو کچھ انہوں نے پہلے کیا اور جو کچھ آئندہ کرنے والے ہیں، وہ صرف اسی کی شفاعت کرسکیں گے جس سے اللہ راضی ہوگا جبکہ وہ اپنے رب کے خوف سے سرنگوں ہوں گے۔

نیز فرمایا:

لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا

مریم:87

اور کسی کا کوئی سفارشی نہ ہوگا سوائے اس کے کہ جس نے اللہ سے عہد کیا ہوگا۔

سیدنا عبداللہ بن عباس علیہماالسلام نے فرمایا کہ یہاں عہد سے مراد توحید باری تعالیٰ کی شہادت دینا ہے۔(تفسیر ابن جریر) گویا قیامت کے روز اہل توحید کے حق میں شفاعت کی جائے گی۔اس شفاعت کی تفصیل احادیث میں مذکور ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین عام مؤمنین کے حق میں شفاعت کریں گے اور سب سے بڑی شفاعت ہمارے محبوب نبی محمد مصطفیٰ ﷺ کی جانب سے کی جائے گی اور یہ سفارش سو فیصد قبول کی جائے گی۔

 

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Discover more from دَارُالحِکمۃ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading