دین سے کیا مراد ھے؟
عرب محاورے میں دین سے مراد زندگی گزارنے کا طریقہ ھے، تاہم اسلامی اصطلاح میں دین سے مراد وہ تمام تعلیمات ہیں جو سیدنا محمّد عربی علیہ الصلوٰۃ والسلام لے کر آئے ہیں۔ چونکہ یہ تعلیمات زندگی میں پیش آنے والے سبھی مسائل کا حل بتاتی ہیں اس لیے انہیں دین کہاجاتا ھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات قرآن حکیم اور سنتِ رسول کی صورت میں محفوظ ہیں۔ دین اسلام اللہ تعالیٰ کا منتخب کیا ہوا پسندیدہ دین ھے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ھے:
اِنَّ الدَّیۡنَ عِنۡدَ اللّہِ الاِسۡلَامِ۔
آل عمران ۱۹
“بے شک اللہ کا پسندیدہ دین اسلام ہی ھے۔”
دین اسلام کو اللہ نے دین اللہ (اللہ کا دین) قرار دیا ھے، ارشاد فرمایا:
اَفَغَیۡرَ دِیۡنِ اللّٰہِ یَبۡغُوۡنَ ۔
آل عمران ۸۳
“کیا یہ اللہ کے دین کے سوا کوئی اور دین چاہتے ہیں؟”
اہلِ اسلام کو یہ اجازت نہیں کہ وہ اسلام کے سوا کسی اور دین کی اتباع کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ھے:
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَالْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلُ مِنْہُ
آل عمران ۸۵
اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کی (اتباع) کی خواہش کرے گا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔
دین اسلام ایک کامل ضابطۂ حیات ھے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں معقول ہدایات موجود ہیں۔ تاہم آسانی کی غرض سے کہا جاسکتا ھے کہ دین اسلام کے پانچ اجزا ہیں:
۱۔ عقائد
۲۔ عبادات
۳۔ قوانین
۴۔ اخلاق
۵۔ آداب
سچا مؤمن ومسلم وہی ھے جس کے عقائد درست ہوں، فرض عبادات بجا لاتا ہو، اسلامی قوانین کی پابندی کرتا ہو، وہ اعلیٰ اور پسندیدہ اخلاق کا مالک ہواور ہر معاملے میں آداب کا لحاظ رکھتا ہو۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سچا مؤمن بننے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔